بہت آسان تھا اس کی محبت کو دعا کرنا
بہت مشکل ہے بندے کو مگر اپنا خدا کرنا
کہاں تک کھینچنا دیوار پر سادہ لکیروں کو
تمہاری یاد میں کب تک انھیں بیٹھے گنا کرنا
نجانے کس لئے سیکھا طریقہ یہ ہواؤں نے
لہو کی طرح رگ رگ میں جو پیہم درد بہتا ہے
زمیں کی تہ میں لے جائے تو کیا اس کا گلہ کرنا
محبت کرنے والوں کی کہانی بس یہی تو ہے
کبھی نیناںؔ میں بھر جانا کبھی دل میں رچا کرنا
حقیقی داستانوں کا فسانہ بھی کوئی لکھے
محبت کرنے والوں کے لئے نیناںؔ دعا کرنا
فرزانہ نیناں
No comments:
Post a Comment