رو لیجئے کہ پھر کوئی غمخوار ہو نہ ہو
ان آنسوؤں کا اور خریدار ہو نہ ہو
کچھ روز میں یہ زخم چراغوں سے جل بجھیں
کچھ روز میں یہ گرمئ بازار ہو نہ ہو
عجلت بہت ہے آپ کو جانے کی، جائیے
لوٹیں تو پھر یہ عشق کا آزار ہو نہ ہو
سو جائے تھک کے پچھلے پہر چشمِ انتظار
اور کیا خبر کہ بعد میں بیدار ہو نہ ہو
دل کو بہت غرورِ کشیدہ سری بھی ہے
پھر سامنے یہ سنگِ درِ یار ہو نہ ہو
اچھا ہوا کہ آج بچا لی متاعِ خواب
پھر جانے ایسی جرأتِ انکار ہو نہ ہو
ق
راہوں میں اس کی پھول ہمیشہ کھلے رہیں
قسمت میں اپنی گوشۂ گلزار ہو نہ ہو
وہ قصر اور اس کے کلس جاوداں رہیں
ہم کو نصیب سایۂ دیوار ہو نہ ہو
جب ہر روش پہ حسنِ گل و یاسمن ملے
پھر گلستاں میں نرگسِ بیمار ہو نہ ہو
ان آنسوؤں کا اور خریدار ہو نہ ہو
کچھ روز میں یہ زخم چراغوں سے جل بجھیں
کچھ روز میں یہ گرمئ بازار ہو نہ ہو
عجلت بہت ہے آپ کو جانے کی، جائیے
لوٹیں تو پھر یہ عشق کا آزار ہو نہ ہو
سو جائے تھک کے پچھلے پہر چشمِ انتظار
اور کیا خبر کہ بعد میں بیدار ہو نہ ہو
دل کو بہت غرورِ کشیدہ سری بھی ہے
پھر سامنے یہ سنگِ درِ یار ہو نہ ہو
اچھا ہوا کہ آج بچا لی متاعِ خواب
پھر جانے ایسی جرأتِ انکار ہو نہ ہو
ق
راہوں میں اس کی پھول ہمیشہ کھلے رہیں
قسمت میں اپنی گوشۂ گلزار ہو نہ ہو
وہ قصر اور اس کے کلس جاوداں رہیں
ہم کو نصیب سایۂ دیوار ہو نہ ہو
جب ہر روش پہ حسنِ گل و یاسمن ملے
پھر گلستاں میں نرگسِ بیمار ہو نہ ہو
ثمینہ راجا
No comments:
Post a Comment