آخر وہ میرے قد کی بھی حد سے گزر گیا
کل شام میں تو اپنے ہی سائے سے ڈر گیا
مٹھی میں بند کیا ہوا بچوں کے کھیل میں
جگنو کے ساتھ اُس کا اجالا بھی مر گیا
کچھ ہی برس کے بعد تو اُس سے ملا تھا میں
ایسا نہیں کہ غم نے بڑھا لی ہو اپنی عمر
موسم خوشی کا وقت سے پہلے گزر گیا
لکھنا مرے مزار کے کتبے پہ یہ حروف
مرحوم زندگی کی حراست میں مر گیا
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment