وہ جگنو ہے ستارا کیوں کریں ہم
نہیں ہے وہ ہمارا، کیوں کریں ہم
کسی کے ساتھ گھل مِل سے گئے ہو
بھلا اِس کو گوارا کیوں کریں ہم
جن آنکھوں میں سمندر ڈُوبتا ہے
بہت سے کام ہیں کرنے کے صاحب
محبت پر گزارہ کیوں کریں ہم
جہاں سارا وفا نا آشنا ہے
فقط شکوہ تمہارا کیوں کریں ہم
اَنا نے باندھ رکھا ہے ہمیں بھی
تمہیں ہر پَل پکارا کیوں کریں ہم
بچھڑنے کی تمنّا ہے تو جاؤ
بچھڑنے کا اشارہ کیوں کریں ہم
مقابل آئینہ ہے، تم نہیں ہو
تو پھر لَٹ کو سنوارا کیوں کریں ہم
محبت ہو گئی، بس کہہ دیا ناں
خطا اب یہ دوبارہ کیوں کریں ہم
یہ دل کچھ رکھ لیا ہے پاس، تم پہ
فدا سارے کا سارا کیوں کریں ہم
فاخرہ بتول
No comments:
Post a Comment