Tuesday 3 September 2013

کل تلک ہوتا رہا آج نہیں ہونے کا

کل تلک ہوتا رہا، آج نہیں ہونے کا
 اب زمانے پہ تِرا راج نہیں ہونے کا
 استقامت سے نکالوں گا میں قامت اپنا
 میں کبھی تاج کا محتاج نہیں ہونے کا
 رات دن ایک کئے جاتے ہیں کارِ دل میں
 صرف باتوں سے تو یہ کاج نہیں ہونے کا
 کیسے ٹھہرے گا یہاں پیار، کہ تُو نے دل کو
 اس طرح چھلنی کیا، چھاج نہیں ہونے کا
 دل کو اس درجہ خوش آئی ہے حکومت غم کی
 کچھ بھی ہو جائے، یہ بے تاج نہیں ہونے کا

شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment