Saturday 21 September 2013

محبت کربلا سی ہے

محبت کربلا سی ہے 

محبت چار حرفوں کا صحیفہ ہے
محبت "میم" سے ہے مرگ
"ح" سے حادثہ بھی ہے
یہ "ب" سے بے کلی ہے اور "ت" سے تاج کانٹوں کا
اگر یہ مرگ ہے تو مرگ سے کس کو مفر سوچو؟
جو اس کو حادثہ جانو، تو اس سے کون بچ پایا
ہے"ب" سے بے کلی تو بے کلی سانسوں پہ حاوی ہے
اگر ہے تاج کانٹوں کا تو جس سَر پر بھی سجتا ہے
وہ سَر تَن پر نہیں رہتا
محبت خون میں ڈوبا ہوا اِک دَشت ہے، گہری اُداسی ہے 
محبت ہے خدا جیسی
محبت کربلا سی ہے

فاخرہ بتول

No comments:

Post a Comment