محبت کربلا سی ہے
محبت چار حرفوں کا صحیفہ ہے
محبت "میم" سے ہے مرگ
"ح" سے حادثہ بھی ہے
یہ "ب" سے بے کلی ہے اور "ت" سے تاج کانٹوں کا
جو اس کو حادثہ جانو، تو اس سے کون بچ پایا
ہے"ب" سے بے کلی تو بے کلی سانسوں پہ حاوی ہے
اگر ہے تاج کانٹوں کا تو جس سَر پر بھی سجتا ہے
وہ سَر تَن پر نہیں رہتا
محبت خون میں ڈوبا ہوا اِک دَشت ہے، گہری اُداسی ہے
محبت ہے خدا جیسی
محبت کربلا سی ہے
فاخرہ بتول
No comments:
Post a Comment