بنے کوئی تمہارا کس لیے جی؟
یہ چنچل سا اشارہ کس لیے جی؟
اگر ہے تیرگی کا راج ہر سُو
تو پھر روشن ستارہ کس لیے جی؟
وہ کہتا ہے کہ دل پھر سے لگاؤ
مری آنکھوں کو جگنو کہہ رہے ھو؟
مگر یہ استعارہ کس لیے جی؟
کوئی رشتہ نہیں باقی، تو بولو
مجھے تم نے پکارا کس لیے جی؟
بہت سے کام ہیں کرنے کے باقی
محبت پر گزارہ کس لیے جی؟
بھنور سے دوستی کا کیا سبب ہے؟
کنارے سے کنارہ کس لیے جی؟
مری اُلجھی رہے لَٹ، تم کو کیا ہے
اِسے آ کے سنوارا کس لیے جی؟
کہاں ہے جیتنے کا شوق بولو؟
بتا دو، دل کو ہارا کس لیے جی؟
ملیں گے، جب کبھی موقع ملا تو
ابھی سے اِستخارہ کس لیے جی؟
فاخرہ بتول
No comments:
Post a Comment