ہم ماٹی میں سو جائیں گے
ہم آج بہت بے نام سہی
گمنام سہی
تھوڑے تھوڑے بدنام سہی
یہ شعر بہت بے قیمت ہیں
جو لکھتے ہیں
جو تکتے ہیں
ہم لفظوں، مصرعوں کے بیلی
ہم تنہائی کے مارے ہیں
ہم پنچھی ہیں، بنجارے ہیں
اِک بات مگر سچ کہتے ہیں
ہم جیتی بازی ہارے ہیں
کل یاد کرو گے تم، ہم کو
سب غزلیں، نظمیں چھانو گے
اوروں سے کہو گے ہنس ہنس کے
اِس لڑکی کو ہم جانتے ہیں
لفظوں کی راجکماری تھی
جذبوں سے موتی چنتی تھی
ساری دُنیا سَر دُھنتی تھی
اب ماٹی اوڑھے سوتی ہے
اب اور کئی لکھنے والے
اب اور کئی پڑھنے والے
اب کس کو یاد ہے، جانے دو
اک بات کہیں
ہم یاد تمہیں جب آئیں گے، تڑپائیں گے
جب ماٹی میں سو جائیں گے
فاخرہ بتول
No comments:
Post a Comment