Saturday 21 September 2013

ہم ماٹی میں سو جائیں گے

ہم ماٹی میں سو جائیں گے 

ہم آج بہت بے نام سہی
گمنام سہی
تھوڑے تھوڑے بدنام سہی
یہ شعر بہت  بے قیمت ہیں
جو لکھتے ہیں
یہ خواب ہمارے جھوٹے ہیں
جو تکتے ہیں
ہم لفظوں، مصرعوں کے بیلی
ہم تنہائی کے مارے ہیں
ہم پنچھی ہیں، بنجارے ہیں
اِک بات مگر سچ کہتے ہیں
ہم جیتی بازی ہارے ہیں
کل یاد کرو گے تم، ہم کو
سب غزلیں، نظمیں چھانو گے
اوروں سے کہو گے ہنس ہنس کے
اِس لڑکی کو ہم جانتے ہیں
لفظوں کی راجکماری تھی
جذبوں سے موتی چنتی تھی
ساری دُنیا سَر دُھنتی تھی
اب  ماٹی اوڑھے سوتی ہے
اب اور کئی لکھنے والے 
اب اور کئی پڑھنے والے
اب کس کو یاد ہے، جانے دو
اک بات کہیں 
ہم یاد تمہیں جب آئیں گے، تڑپائیں گے
جب ماٹی میں سو جائیں گے

فاخرہ بتول

No comments:

Post a Comment