غم سے بہل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
سایۂ وصل کب سے ہے آپ کا منتظر، مگر
ہجر میں جل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنے خلاف فیصلہ، خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مَل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
وقت نے، آرزو کی لَو، دیر ہوئی، بجھا بھی دی
اب بھی پِگھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
زحمتِ ضربتِ دِگر، دوست کو دیجئے نہیں
گِر کے سنبھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دائرہ وار ہی تو ہیں، عشق کے راستے تمام
راہ بدل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دشت کی ساری رونقیں خیر سے گھر میں ہیں، تو کیوں
گھر سے نکل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجیے کبھی
خواب میں چل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
سایۂ وصل کب سے ہے آپ کا منتظر، مگر
ہجر میں جل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنے خلاف فیصلہ، خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مَل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
وقت نے، آرزو کی لَو، دیر ہوئی، بجھا بھی دی
اب بھی پِگھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
زحمتِ ضربتِ دِگر، دوست کو دیجئے نہیں
گِر کے سنبھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دائرہ وار ہی تو ہیں، عشق کے راستے تمام
راہ بدل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دشت کی ساری رونقیں خیر سے گھر میں ہیں، تو کیوں
گھر سے نکل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجیے کبھی
خواب میں چل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
پیرزادہ قاسم صدیقی
No comments:
Post a Comment