Tuesday 3 September 2013

ایک ہم ہیں کہ جاں سے کہتے ہیں

ایک ہم ہیں کہ جاں سے کہتے ہیں
سب محبت زباں سے کہتے ہیں
دل نے ہم سے کہا، اِدھر دیکھو
درد والے یہاں سے کہتے ہیں
کہنے سننے سے کچھ نہیں ہوتا
روز ہم آسماں سے کہتے ہیں
کس کی مانوں کہ سب یقیں والے
اپنے اپنے گماں سے کہتے ہیں
جو انہیں راہزن سے کہنا تھا
مُڑ کے وہ کارواں سے کہتے ہیں
جس کو سننا تھا، وہ تو چھوڑ گیا
اب یہ قصہ جہاں سے کہتے ہیں
حالِ بے مہرئ  فلک نیرؔ
ہم بھی کس مہرباں سے کہتے ہیں

شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment