Friday, 20 October 2017

کچھ حسینوں کی محبت بھی بری ہوتی ہے

کچھ حسینوں کی محبت بھی بری ہوتی ہے 
کچھ یہ بے چپن طبیعت بھی بری ہوتی ہے 
جیتے جی میرے نہ آئے تو نہ آئے، اب آؤ 
کیا شہیدوں کی زیارت بھی بری ہوتی ہے 
آپ کی ضد نے مجھے اور پلائی حضرت 
شیخ جی! اتنی نصیحت بھی بری ہوتی ہے 
اس نے دل مانگا تو انکار کا پہلو نہ ملا 
خانہ برباد مروت بھی بری ہوتی ہے 
اے حسنؔ آپ کہاں اور کہاں بزمِ شراب 
پیر و مرشد بری صحبت بھی بری ہوتی ہے

حسن رضا بریلوی

No comments:

Post a Comment