آگ دامن میں لگ جائے گی، دل میں شعلہ مچل جائے گا
میرا ساغر نہ چهونا کبھی، ساقیا! ہاتھ جل جائے گا
ایک دن وہ ضرور آئیں گے، درد کا سایہ ٹل جائے گا
اس زمانے کی پرواہ نہیں، یہ زمانہ بدل جائے گا
آ گیا میرا آنکھوں میں دم، اب تو جلوہ دیکھا دیجئے
بے سبب ہم سے روٹهو نہ تم، یہ لڑائی بری چیز ہے
صلح کر لو خدا کے لئے، یہ برا وقت ٹل جائے گا
مے کشو اس نظر کی سنو، کہہ رہی ہے وہ شعلہ بدن
مے نہیں جام میں آگ ہے، جو پئے گا وہ جل جائے گا
کوئی آنسو نہیں آنکھ میں، بات گھر کی ابھی گھر میں ہے
تم جو یوں ہی ستاتے رہے، درد اشکوں میں ڈھل جائے گا
دور ہیں جب تلک تم سے ہم، کیسے ہو گا مداوا غم
ایک دفعہ تم ملو تو صنم، غم خوشی میں بدل جائے گا
گر یونہی گھر میں بیٹھا رہا، مار ڈالیں گی تنہایاں
چل ذرا مے کدے میں چلیں اے فناؔ، دل بہل جائے گا
فنا نظامی کانپوری
No comments:
Post a Comment