Sunday 22 October 2017

حزیں تم اپنی کبھی وضع بھی سنوارو گے

حزیں تم اپنی کبھی وضع بھی سنوارو گے 
قمیص خود ہی گرے گی تو پھر اتارو گے
خلا نوردو! بہت ذرے انتظار میں ہیں 
جہاز کون سا پاتال میں اتارو گے
اتر کے نیچے کبھی میرے ساتھ بھی تو چلو 
بلند کھڑکیوں سے کب تلک پکارو گے
وہ وقت آئے گا اے میرے اپنے سنگ زنو 
مہکتے پھولوں کے گجرے بھی مجھ پہ وارو گے
نکل رہی ہے اگر تیرگی تو کیا تم لوگ 
سحر کے وقت چراغوں کی لو ابھارو گے
تمہیں قلم کو لہو میں ڈبونا آتا ہے 
حزیںؔ ضرور تمہی شعر کو نکھارو گے

حزیں لدھیانوی

No comments:

Post a Comment