Monday, 23 October 2017

کس طرح نالہ کرے بلبل چمن کی یاد میں

کس طرح نالہ کرے بلبل چمن کی یاد میں 
گھس گئی اس کی زباں تو شکوۂ صیاد میں 
داد خواہوں کی اگر پرسش ہوئی روز جزا 
سب سے پہلے آئیں گے ہم عرصۂ فریاد میں 
کیا لپٹ جائیں تِرا قامت سمجھ کر اس کو ہم 
یہ نزاکت یہ صباحت ہے کہاں شمشاد میں 
کام معشوقوں سے بھی عاشق کے لیتا ہے یہ عشق 
کیوں نہ شیریں جان دے اپنی غم فرہاد میں 
دامن دل اے نسیم گلشن جنت نہ کھینچ 
لگ گیا ہے جی ہمارا اس خراب آباد میں 
حشر تک بھی کھینچ نہیں سکنے کی صورت یار کی 
گر یونہی حجت رہے گی مانی و بہزاد میں 
کوچۂ جاناں میں یارو کون سنتا ہے مری 
مجھ سے واں پھرتے ہیں لاکھوں داد اور بیداد میں 
شعر کہنا آپ سے غافلؔ کبھی آتا نہیں 
عمر اک جب تک نہ کھوئی خدمت استاد میں

منور خان غافل

No comments:

Post a Comment