Monday 2 October 2017

اہل دیر و حرم رہ گئے

اہلِ دَیر و حرم رہ گئے 
تیرے دیوانے کم رہ گئے
ان کی ہر شے سنواری مگر 
پھر بھی زلفوں میں خم رہ گئے
دیکھ کر ان کی تصویر کو 
آئینہ بن کے ہم رہ گئے
بے تکلف وہ غیروں سے ہیں 
ناز اٹھانے کو ہم رہ گئے
ہم سے پی کر اٹھا نہ گیا 
لڑکھڑا کے قدم رہ گئے
مٹ گئے منزلوں کے نشاں 
صرف نقشِ قدم رہ گئے
پاس منزل کے موت آ گئی 
جب صرف دو قدم رہ گئے

فنا نظامی کانپوری

No comments:

Post a Comment