عمر بھر بہتے ہیں غم کے تند رو دھاروں کے ساتھ
جانے کیوں ہوتے ہیں اتنے ظلم فنکاروں کے ساتھ
ابر کی صورت برستے ہیں بلند و پست پر
ہم نہیں آنسو بہاتے لگ کے دیواروں کے ساتھ
ذہن کے پردے پہ رقصندہ ہیں پیاسی صورتیں
روز خون آرزو ہوتا ہے پھر بھی پیار ہے
ہم کو اے ہستی تِرے دلچسپ بازاروں کے ساتھ
ہمسفر ہے خاک و باد و آتش و آب اے حزیںؔ
کاش نبھ جائے ہماری اب انہی چاروں کے ساتھ
حزیں لدھیانوی
No comments:
Post a Comment