شہر سے دور نیا شہر بسایا جائے
ہوش والوں کو بھی مدھوش بنایا جائے
ایک ہی گھونٹ پلاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
لطف تو جب ہے کہ جی بھر کے پلایا جائے
دور کرنے کے لیے تیرگیِ بزمِ حیات
زیست کا فاصلہ اب موت سے کچھ دور نہیں
کسی ویرانے میں مۓ خانہ بنایا جائے
جس نے پھولوں کا لہو چوس لیا ہے یارو
ایسے مالی کو تو سولی پہ چڑھایا جائے
بعد کی بعد میں دیکھیں گے مگر اے میکشؔ
اور کچھ روز ابھی ڈھونگ رچایا جائے
میکش ناگپوری
No comments:
Post a Comment