چھٹ پنے ہی میں یار آفت ہے
کچھ بڑھا قد تو پھر قیامت ہے
ایک دل جس پہ لاکھ آفت ہے
درد ہی داغ ہے، جراحت ہے
کر نہ غفلت میں تُو بسر اس کو
مرگ پہ کیا کسی کی روئیں ہم
دل کے ماتم سے کس کو فرصت ہے
ناز و انداز یہ پری میں کہاں
ہم نے مانا وہ خوبصورت ہیں
پڑ گئے جسم پر نشانِ نگاہ
گل میں کب اس قدر نزاکت ہے
دمِ آخر نہ جاؤ بالیں سے
کر لو رخصت کہ وقتِ رخصت ہے
منور خان غافل
No comments:
Post a Comment