Monday, 23 October 2017

نالاں ہوا ہے جل کر سینے میں من ہمارا

نالاں ہوا ہے جل کر سینے میں من ہمارا 
پنجرے میں بولتا ہے گرم آج اگن ہمارا 
پیری کمان کی جوں مانع نہیں اکڑ کوں 
ہے ضعف بیچ دونا اب بانکپن ہمارا 
چلتا ہے جیو جس پر جاتے ہیں اسکے پیچھے 
سودے میں عشق کے ہے اب یہ چلن ہمارا 
ملنے کی حکمتیں سب آتی ہیں ہم کو اک اک 
گو بوعلی ہو لونڈا کھاتا ہے فن ہمارا 
مجلس میں عاشقوں کی اور ہی بہار ہو جا 
آوے جبھی رنگیلا گل پیرہن ہمارا 
اس وقت جان پیارے ہم پاوتے ہیں جی سا 
لگتا ہے جب بدن سے تیرے بدن ہمارا 
یہ مسکراؤنا ہے تو کس طرح جیوں گا 
تم کو تو یہ ہنسی ہے پر ہے مرن ہمارا 
عزت ہے جوہری کی جو قیمتی ہو گوہر 
ہے آبروؔ ہمن کوں جگ میں سخن ہمارا 

آبرو شاہ مبارک

No comments:

Post a Comment