Wednesday 24 May 2017

اب جو سویا تو یہ کروں گا میں

اب جو سویا تو یہ کروں گا میں
خواب کے ہونٹ چوم لوں گا میں
بزم میں سچ بھی میں نے بولا ہے
زہر کا جام بھی پیوں گا میں
اے مجھے موت دینے والے سن
تُو ہی مر جائے گا، جیوں گا میں
یہ مِرے دوست کی نشانی ہے
چاک دامن بھلا سیوں گا میں
مجھ پہ بس میری حکمرانی ہے
یوں جیا ہوں یونہی جیوں گا میں

مسلم سلیم

No comments:

Post a Comment