کب بھلا ان کی سرزنش کی ہے
ہم نے زخموں کی پرورش کی ہے
لہلہاتی ہے غم کی پھلواری
آبیاری روش روش کی ہے
قرب سے اس کے ذہن کی حالت
وہ تو مل بھی گیا مگر دل میں
سرسراہٹ یہ کس خلش کی ہے
بجھ گیا گر شرار الفت کا
پھر یہ جاں کاہی یہ کس تپش کی ہے
مسلم سلیم
No comments:
Post a Comment