Thursday 25 May 2017

ہوا و حرص کی محراب سے نکالتا ہوں

ہوا و حرص کی محراب سے نکالتا ہوں
تُو پارسا ہے تجھے خواب سے نکالتا ہوں
مِرا اٹوٹ تعلق ہے اس زمین کے ساتھ
کہ میں تو چاند بھی تالاب سے نکالتا ہوں
میں ہند، سندھ کی زندہ روایتوں کا امیں
نئی غزل کو میں اعراب سے نکالتا ہوں
یہ ناقدین نکالیں گے عیب بچوں میں
انہیں میں حلقہٗ احباب سے نکالتا ہوں

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment