پھول کھلتے ہیں تالاب میں تارا ہوتا
کوئی منظر تو مِری آنکھ میں پیارا ہوتا
ہم پلٹ آئے مسافت کو مکمل کر کے
اور بھی چلتے اگر ساتھ تمہارا ہوتا
ہم محبت کو سمندر کی طرح جانتے ہیں
ایک ناکام محبت ہی ہمیں کافی ہے
ہم دوبارہ بھی اگر کرتے خسارہ ہوتا
کتنی لہریں ہمیں سینے سے لگانے آتیں
کوئی کنکر ہی اگر جھیل میں مارا ہوتا
رمزی آثم
No comments:
Post a Comment