Sunday, 21 May 2017

پھول کھلتے ہیں تالاب میں تارا ہوتا

پھول کھلتے ہیں تالاب میں تارا ہوتا 
کوئی منظر تو مِری آنکھ میں پیارا ہوتا 
ہم پلٹ آئے مسافت کو مکمل کر کے 
اور بھی چلتے اگر ساتھ تمہارا ہوتا 
ہم محبت کو سمندر کی طرح جانتے ہیں 
کود ہی جاتے اگر کوئی کنارہ ہوتا 
ایک ناکام محبت ہی ہمیں کافی ہے 
ہم دوبارہ بھی اگر کرتے خسارہ ہوتا 
کتنی لہریں ہمیں سینے سے لگانے آتیں 
کوئی کنکر ہی اگر جھیل میں مارا ہوتا

رمزی آثم

No comments:

Post a Comment