اک ذرا جب ہم اٹھا کر سر چلے
ہر طرف سے دیر تک پتھر چلے
اپنی قسمت میں ہے گردش، کیا رکیں
ہم اگر ٹھہریں تو ہر منظر چلے
رات کے ساتھی کو اب رخصت کرو
تیزگامی ٹھوکریں کھلوائے گی
اس سے یہ کہئے کہ رک رک کر چلے
جی اٹھوں پھر سے کسی کی آرزو
خون بن کر جسم کے اندر چلے
مسلم سلیم
No comments:
Post a Comment