ایک اک ذرہ محبت سے مجھے دیکھتا ہے
دشت یہ کون سی وسعت سے مجھے دیکھتا ہے
کوئی دیوار اٹھائی ہی نہیں اس جانب
دیکھنے والا سہولت سے مجھے دیکھتا ہے
میں ہوں اس باغ میں رکھا ہوا کوئی منظر
میں تِرے ساتھ نہیں اور کسی پاس نہیں
یعنی ہر شخص ہی حسرت سے مجھے دیکھتا ہے
آسماں دیکھتا رہتا ہے مجھے مرتے ہوئے
اور کس شوقِ اذیت سے مجھے دیکھتا ہے
کل جسے میں نے سکھایا تھا محبت کرنا
آج وہ شخص بھی نفرت سے مجھے دیکھتا ہے
رمزی آثم
No comments:
Post a Comment