Sunday 21 May 2017

ایک اک ذرہ محبت سے مجھے دیکھتا ہے

ایک اک ذرہ محبت سے مجھے دیکھتا ہے
دشت یہ کون سی وسعت سے مجھے دیکھتا ہے
کوئی دیوار اٹھائی ہی نہیں اس جانب
دیکھنے والا سہولت سے مجھے دیکھتا ہے
میں ہوں اس باغ میں رکھا ہوا کوئی منظر
ہر کوئی اپنی ضرورت سے مجھے دیکھتا ہے
میں تِرے ساتھ نہیں اور کسی پاس نہیں
یعنی ہر شخص ہی حسرت سے مجھے دیکھتا ہے
آسماں دیکھتا رہتا ہے مجھے مرتے ہوئے
اور کس شوقِ اذیت سے مجھے دیکھتا ہے
کل جسے میں نے سکھایا تھا محبت کرنا
آج وہ شخص بھی نفرت سے مجھے دیکھتا ہے

رمزی آثم

No comments:

Post a Comment