تو بچے پالتے اچھی سی نوکری کرتے
ہمارے بس میں جو ہوتا تو شاعری کرتے
کسی بہانے تعلق نبھانا تھا تم سے
یہ دوستی نہیں ہوتی تو دشمنی کرتے
جناب عشق میں ادلے کا بدلہ تھوڑی ہے
کہیں تو کیسے کہیں، بدتمیز شہزادی
کہ تم سے عشق نہ ہوتا تو دوسری کرتے
ہمارے صحن میں بجلی کا کوئی تار نہیں
پرندے اچھے نہیں لگتے خودکشی کرتے
تمہی بتاؤ! کہ حاصل ہوا ہے کیا تم کو
کہ تم نے عمر گزاری ہے زندگی کرتے
اگر یہ دین مکمل نہ ہو گیا ہوتا
تمہارے عشق میں کیا کیا نہ بدعتی کرتے
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment