Thursday, 25 May 2017

تو بچے پالتے اچھی سی نوکری کرتے

تو بچے پالتے اچھی سی نوکری کرتے
ہمارے بس میں جو ہوتا تو شاعری کرتے
کسی بہانے تعلق نبھانا تھا تم سے
یہ دوستی نہیں ہوتی تو دشمنی کرتے
جناب عشق میں ادلے کا بدلہ تھوڑی ہے
کہ تم نے دھوکا کیا تھا تو ہم وہی کرتے
کہیں تو کیسے کہیں، بدتمیز شہزادی 
کہ تم سے عشق نہ ہوتا تو دوسری کرتے
ہمارے صحن میں بجلی کا کوئی تار نہیں 
پرندے اچھے نہیں لگتے خودکشی کرتے
تمہی بتاؤ! کہ حاصل ہوا ہے کیا تم کو
کہ تم نے عمر گزاری ہے زندگی کرتے
اگر یہ دین مکمل نہ ہو گیا ہوتا
تمہارے عشق میں کیا کیا نہ بدعتی کرتے

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment