Tuesday 2 May 2017

کچھ اس طرح فرار غم کی راہ ڈھونڈتا رہا

کچھ اس طرح فرارِ غم کی راہ ڈھونڈتا رہا
مِرا جنوں  نئے نئے گناہ ڈھونڈتا رہا
تمام آرزوئیں دوزخوں کی نذر ہو گئیں
تمام عمر جنتوں کی راہ ڈھونڈتا رہا
مصیبتوں سے ہارنا مِرا مزاج ہی نہ تھا
مسرتوں کے لمحے گاہ گاہ ڈھونڈتا رہا
نئے نئے کھلونے چاہتا تھا قلبِ مضطرب
زمیں تو کیا نجوم و مہر و ماہ ڈھونڈتا رہا
اماں ملی  ہے جب سے ہو گیا ہوں اسلحہ بکف
کہاں سکوں ملا کہ جب پناہ ڈھونڈتا رہا

مسلم سلیم

No comments:

Post a Comment