ہم کہاں غیر کا احسان لیا کرتے ہیں
ہاں عزیزوں کا کہا مان لیا کرتے ہیں
دشت سے لا کے بٹھا دیتے ہیں گھر میں ہر دم
شہر والے مجھے پہچان لیا کرتے ہیں
ہم تخیل سے بناتے ہیں خود اپنے قصے
ہم تو وہ ہیں کہ ادھر دل نے کہا، مان لیا
مشورہ عقل سے نادان لیا کرتے ہیں
کچھ ہنسی کھیل نہیں درد کا رشتہ مدحتؔ
لوگ اس بات کو آسان لیا کرتے ہیں
مدحت الاختر
No comments:
Post a Comment