Friday 19 May 2017

پھول بچھوائے گئے شط سبو کھولی گئی

پھول بچھوائے گئے شطِ سبو کھولی گئی
اس طرح پھر ان سے راہِ گفتگو کھولی گئی
زندگی کے بیچ جن کا کھولنا دشوار تھا 
کھل گئے جب انکی زلفِ مشکبو کھولی گئی
شب گئے اس پیرہن کا بھی معمہ حل ہوا
یہ حقیقت بھی بہ سعی و جستجو کھولی گئی
آگہی نے توڑ ڈالے سب طلسماتِ کہن
ہر حقیقت میکشوں کے روبرو کھولی گئی
اور تو کیا گفتگو کرتے غزالوں سے ظفرؔ
جب زباں کھولی بہ شرحِ آرزو کھولی گئی

سراج الدین ظفر

No comments:

Post a Comment