زندگی کس قدر ہے گِراں، لِکھ گیا
وقت چہروں پہ مایوسیاں لکھ گیا
روح کے کرب کا کچھ مداوا نہ تھا
ڈاکٹر نیند کی گولیاں لکھ گیا
سر درختوں کے کس نے قلم کر دیئے
بے تعلق تھا اس کا تبسم،۔ مگر
میرے سارے غموں پر خزاں لکھ گیا
دورِ حاضر مِرے جسم کے بخت میں
مختلف رنگ پرچھائیاں لکھ گیا
ہر رگِ تن پہ بس اک تبسم ترا
دم بدم کوندتی بجلیاں لکھ گیا
کتنے در میری آہٹ کے تھے منتظر
کیوں جبیں پر بس اک آستاں لکھ گیا
مسلم سلیم
No comments:
Post a Comment