Thursday 25 May 2017

گاؤں میں صرف گھر ہیں پتھر کے

گاؤں میں صرف گھر ہیں پتھر کے
شہر کے لوگ سنگِ مرمر کے
کوئی میرے سوا بھی پھینکتا ہے
تیرے رستوں میں پھول کیکر کے
جس کو آنی ہے موت آنی ہے
گھر میی بیٹھی رہو نہ یوں ڈر کے
آگ! سن تو سہی پڑوس کی آگ
کیسے گزریں گے دن دسمبر کے

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment