کب سیانوں سے چل سکی دنیا
اب دوانوں سے بات چل رہی ہے
بس اگائیں گے تیرے رنگ کے پھول
ان کسانوں سے بات چل رہی ہے
گاؤں نے راہ روک رکھی ہے
ایک کشتی کی تلخ لہجے میں
بادبانوں سے بات چل رہی ہے
دل میں یا گھر میں خوش رہیں گے عطا
بے ٹھکانوں سے بات چل رہی ہے
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment