مانا کہ تِری ہم نفسی اور ہی کچھ ہے
لیکن مِری دنیا میں کمی اور ہی کچھ ہے
ہر آن بدلتے ہوئے منظر نے دکھایا
کچھ اور ابھی تھا جو ابھی اور ہی کچھ ہے
ہم خیر سے دنیا کو بناتے رہے جنت
خوش رہ کے عزیزوں کو دکھانا بھی ہے ورنہ
ہم خوب سمجھتے ہیں خوشی اور ہی کچھ ہے
مل جل کے رہیں گے چین سے، انکار ہے کس کو
لیکن یہ اجارہ طلبی اور ہی کچھ ہے
مدحت الاختر
No comments:
Post a Comment