غبارِ راہ بنی میں رہِ غبار میں ہوں
نہ جانے کون ہے میں جسکے انتظار میں ہوں
وہ مجھ سے ملنے پلٹ کر ضرور آئے گا
بہت زمانے سے امید کے حصار میں ہوں
یہ جبر و قدر کا چکر ازل سے چلتا ہے
کبھی یہ سوچا نہیں کس کے اختیار میں ہوں
یہ لوگ کون ہیں کیسے ہیں کچھ نہیں معلوم
میں بس ہجوم کا حصہ ہوں کس شمار میں ہوں
کھڑی ہوں عشق سمندر کے میں کنارے پر
چڑھا ہے عشق کا نشہ، بہت خمار میں ہوں
نہ جانے کون ہے میں جسکے انتظار میں ہوں
وہ مجھ سے ملنے پلٹ کر ضرور آئے گا
بہت زمانے سے امید کے حصار میں ہوں
یہ جبر و قدر کا چکر ازل سے چلتا ہے
کبھی یہ سوچا نہیں کس کے اختیار میں ہوں
یہ لوگ کون ہیں کیسے ہیں کچھ نہیں معلوم
میں بس ہجوم کا حصہ ہوں کس شمار میں ہوں
کھڑی ہوں عشق سمندر کے میں کنارے پر
چڑھا ہے عشق کا نشہ، بہت خمار میں ہوں
شہناز مزمل
No comments:
Post a Comment