یہ ہم نے دیکھا تھا خواب پیارے، ندی کنارے
زمیں پہ اترے تھے دو ستارے، ندی کنارے
نجانے گزرے ہیں کتنے ساون، اس آرزو میں
کبھی تو کوئی، ہمیں پکارے، ندی کنارے
وہی شجر ہیں ، وہی ہیں سائے، مگر پرائے
اتر کے مہتاب بن گیا آئینہ کسی کا
کسی نے بال اپنے یوں سنوارے، ندی کنارے
کبھی ادھر سے گزر کے دیکھو تو یاد آئیں
وہ قول اپنے، وچن تمھارے، ندی کنارے
دعآئیں دیتی ہیں بانسری کی صدائیں شب کو
کبھی نہ سوکھیں یہ سبز چارے، ندی کنارے
تمہیں نہ دیکھا تو، رائیگاں رائیگاں، لگے ہیں
شراب، شبنم، شفق، شرارے، ندی کنارے
تمہیں نہ دیکھا تو موج در موج بٹ گئے ہیں
یہ شرط ہم اس طرح سے ہارے، ندی کنارے
یہ گھر کی تنہائیاں تو محسنؔ سدا رہیں گی
چلو سحر کی ہوا پکارے، ندی کنارے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment