ہر اک قدم پہ یہ خدشہ مری نگاہ میں ہے
کہ دشتِ شامِ غریباں سحر کی راہ میں ہے
ابھی کچھ بھڑک اے چراغِ تنہائی
ترا وجود غنیمت شبِ سیاہ میں ہے
اتر رہا ہے ترا درد دل میں یا سرِ شام
گنوا چکا ہے تو اک دن، بھلا بھی دے گا تجھے
کہ حوصلہ ابھی اتنا دل تباہ میں ہے
ہمارے بعد اداسی ہے ہر طرف محسنؔ
ہمارے گھر میں نہ رونق وہ قتل گاہ میں ہے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment