Sunday 7 April 2013

میں غزل کہوں میں غزل پڑھوں


میں غزل کہوں میں غزل پڑھوں، مجھے دے تو حسنِ خیال دے
ترا غم ہے میری تربیت، مجھے دے تو رنج و ملال دے
سبھی چار دن کی چاندنی، یہ امارتیں، یہ وزارتیں
مجھے اس فقیر کی شان دے کہ زمانہ جس کی مثال دے
مری صبح تیرے سلام سے، مری شام ہے ترے نام سے
ترے در کو چھوڑ کے جاؤں گا، یہ خیال دل سے نکال دے
مرے سامنے جو پہاڑ تھے، سبھی سر جھکا کے چلے گئے
جسے چاہے تُو یہ عروج دے، جس چاہے تُو یہ زوال دے
بڑے شوق سے انہیں پتھروں کو شکم سے باندھ کر سو رہوں
مجھے مال مفت حرام ہے، مجھے دے تو رزق حلال سے

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment