Sunday 14 April 2013

اب سماعت ہی کہاں شعر سنائیں کیسے

اب سماعت ہی کہاں شعر سنائیں کیسے
تختۂ زنگ پہ ہم رنگ جمائیں کیسے
تُو گیا ہے تو تری یاد سے لگ بیٹھا ہے
دل کو ہم کارِ زمانہ میں لگائیں کیسے
دونوں اک شمع محبت تو جلا بیٹھے ہیں
سوچنا یہ ہے کہ روکیں گے ہوائیں کیسےوہ تو مر جائے گا سنتے ہی بدلنا تیرا
بے وفا یار بتا دل کو بتائیں کیسے
جس سے بھی بات کریں نیند کا عالم بولے
ایسے ماحول میں سوتوں کو جگائیں کیسے
دل تو آسائشِ دنیا سے اٹھا پاتے نہیں
لوگ اب عشق کے آزار اٹھائیں کیسے
ہم نے پیرائے بدل کر بھی محبت مانگی
بات بنتی ہی نہیں، بات بنائیں کیسے
دردِ دل رنجِ زمانہ سے الگ رکھتے ہیں
دل کا دربار ہے دنیا میں لگائیں کیسے

شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment