یہ اضافہ بھی ہوا ماں باپ کے آزار میں
مشتہر کرتے ہیں جنسِ دُختراں اخبار میں
آبلہ پائی نے کر دی ہے مسافت یوں تمام
پیر چِپکے رہ گئے ہیں جادۂ پُرخار میں
تن بدن سے کھال تک جیسے اُدھڑ جانے لگے
سخت مشکل ہے کوئی تِریاق اُس کا مِل سکے
زہر جو شامل مِلے، ذی جاہ کے انکار میں
خلق ناداری کے ہاتھوں جان دینے پر مُصر
اور زر کی بانٹ کے جھگڑے اُدھر دربار میں
کیا کہیں ہر آن ماجدؔ مُضطرب، پڑنے کو ہیں
سنگ ریزے کیا سے کیا ہر دیدۂ بیدار میں
ماجد صدیقی
No comments:
Post a Comment