Saturday 20 April 2013

ارض و سما کو ساغر و پیمانہ کر دیا

ارض و سما کو ساغر و پیمانہ کر دیا
رندوں نے کائنات کو مے خانہ کر دیا
اے حُسن! داد دے کہ تمنائے عشق نے
تیری حیا کو عشوۂ تُرکانہ کر دیا
قُرباں ترے کہ اک نگہِ التفات نے
دل کی جھِجک کو جرأتِ رندانہ کر دیا
صد شکر درسِ حکمتِ ناحق شناس کو
ہم نے رہینِ نعرۂ مستانہ کر دیا
کچھ روز تک تو نازشِ فرزانگی رہی
آخر ہجومِ عقل نے دیوانہ کر دیا
دُنیا نے ہر فسانہ، حقیقت  بنا دیا
ہم نے حقیقتوں کو بھی افسانہ کر دیا
آواز دو کہ جنسِ دو عالم کو جوشؔ نے
قربانِ یک تبسّمِ جانانہ کر دیا

جوش ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment