Thursday 18 April 2013

کنارے ہیں کہ تہ آب کم ہی جانتے ہیں

کنارے ہیں کہ تہِ آب کم ہی جانتے ہیں
ہوا کی چال کو گرداب کم ہی جانتے ہیں
پگھل رہا ہے بدن، روح کی حرارت سے
یہ آگ وہ ہے کہ اعصاب کم ہی جانتے ہیں
 دُکھے ہوئے ہیں، اسیرانِ وعدۂ فردا
سو تیری بزم کے آداب کم ہی جانتے ہیں
میں جس یقین کی بارش میں بھیگتا ہوں سلیمؔ
وہ سلسلہ میرے احباب کم ہی جانتے ہیں

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment