یوں سرسری نہ غم سے گزرنے کی بات کر
اے پھول! اپنے رنگ بکھرنے کی بات کر
بے برگ و بار دھوپ سے جھلسا ہوا ہوں میں
سائے سمیت مجھ میں اترنے کی بات کر
سورج شکار کرنے کی عادت نہیں مجھے
مجھ سے نہ دھوپ چھاؤں کترنے کی بات کر
مٹی کے خد و خال بڑے باکمال ہیں
آئینہ دیکھ، اور سنورنے کی بات کر
تُو بھی کہیں زمیں کے چکر میں آ نہ جائے
ایڑی پہ یوں نہ گھوم، ٹھہرنے کی بات کر
اے پھول! اپنے رنگ بکھرنے کی بات کر
بے برگ و بار دھوپ سے جھلسا ہوا ہوں میں
سائے سمیت مجھ میں اترنے کی بات کر
سورج شکار کرنے کی عادت نہیں مجھے
مجھ سے نہ دھوپ چھاؤں کترنے کی بات کر
مٹی کے خد و خال بڑے باکمال ہیں
آئینہ دیکھ، اور سنورنے کی بات کر
تُو بھی کہیں زمیں کے چکر میں آ نہ جائے
ایڑی پہ یوں نہ گھوم، ٹھہرنے کی بات کر
افضل گوہر
No comments:
Post a Comment