Sunday 21 April 2013

یوں سرسری نہ غم سے گزرنے کی بات کر

یوں سرسری نہ غم سے گزرنے کی بات کر
اے پھول! اپنے رنگ بکھرنے کی بات کر
بے برگ و بار دھوپ سے جھلسا ہوا ہوں میں
سائے سمیت مجھ میں اترنے کی بات کر
سورج شکار کرنے کی عادت نہیں مجھے
مجھ سے نہ دھوپ چھاؤں کترنے کی بات کر
مٹی کے خد و خال بڑے باکمال ہیں
آئینہ دیکھ، اور سنورنے کی بات کر
تُو بھی کہیں زمیں کے چکر میں آ نہ جائے
ایڑی پہ یوں نہ گھوم، ٹھہرنے کی بات کر

افضل گوہر

No comments:

Post a Comment