عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ بحضور امامِ عالی مقام
تھک گیا، جو بھی یہ طے راہگزر کرتا ہے
کون تیری طرح نیزے پہ سفر کرتا ہے
آج بھی میرے تعاقب میں ہے اک ایسا یزید
پانی مانگوں تو بدن خون سے تر کرتا ہے
کربلا اپنے تقدس کو سنبھالے رکھنا
خون ایسا ھے کہ ذرات کو زَر کرتا ہے
سب کو رونے کا سلیقہ نہیں آتا ورنہ
تیرا ماتم تو ہر اک دل پہ اثر کرتا ہے
ہم حسینی ہیں ہمیں اس لئے افضل گوہرؔ
کوئی پابند، کوئی شہر بدر کرتا ہے
کون تیری طرح نیزے پہ سفر کرتا ہے
آج بھی میرے تعاقب میں ہے اک ایسا یزید
پانی مانگوں تو بدن خون سے تر کرتا ہے
کربلا اپنے تقدس کو سنبھالے رکھنا
خون ایسا ھے کہ ذرات کو زَر کرتا ہے
سب کو رونے کا سلیقہ نہیں آتا ورنہ
تیرا ماتم تو ہر اک دل پہ اثر کرتا ہے
ہم حسینی ہیں ہمیں اس لئے افضل گوہرؔ
کوئی پابند، کوئی شہر بدر کرتا ہے
افضل گوہر
No comments:
Post a Comment