Friday 5 April 2013

کبھی اس سبک رو ندی کے کنارے گئے ہی نہیں ہو

پاداش
کبھی اس سبک رو ندی کے کنارے گئے ہی نہیں ہو
تمہیں کیا خبر ہے
وہاں ان گنت کھردرے پتھروں کو
سجل پانیوں نے
ملائم، رسیلے، مدھر گیت گا کر
امٹ چکنی گولائیوں کو ادا سونپ دی ہے
وہ پتھر نہیں تھا
جسے تم نے بے ڈول، ان گھڑ سمجھ کر
پرانی چٹانوں سے ٹکرا کے توڑا
اب اس کے سلگتے تراشے 
اگر پاؤں میں چبھ گئے ہیں 
تو کیوں چیختے ہو

شکیب جلالی

No comments:

Post a Comment