Sunday 21 April 2013

مرے مزاج کا غصہ گیا نہیں مجھ سے

مِرے مزاج کا غصہ گیا نہیں مجھ سے
کہ یہ الاؤ کسی دن بُجھا نہیں مجھ سے
تماشا دیکھنے والوں سے شرمسار ہوں میں
بنا رہا تھا تماشا، بنا نہیں مجھ سے
میں تیری خاک کے سب بھید بھاؤ جانتا ہوں
یہ چاک اور یہ کوزہ نیا نہیں مجھ سے
مراقبے میں پڑی شب کو چپ لگی ایسی
سخن کسی بھی دِیے نے کِیا نہیں مجھ سے
کچھ اتنا تیز بہاؤ تھا غم کا دل کی طرف
ہزار روکنا چاہا، رُکا نہیں مجھ سے
وجودِ خاک پریشان کر رہا تھا مجھے
سو بارِ عمر زیادہ اٹھا نہیں مجھ سے

افضل گوہر

No comments:

Post a Comment