وقت سے کہیو ذرا کم کم چلے
کون یاد آیا ہے، آنسو تھم چلے
دم بخود کیوں ہے خزاں کی سلطنت
کوئی جھونکا، کوئی موجِ غم چلے
چار سُو باجیں پَلوں کی پائلیں
دیر کیا ہے، آنے والے موسمو
دن گزرتے جا رہے ہیں، ہم چلے
کس کو فکرِ گُنبدِ قصرِ حباب
آبجُو پیہم چلے، پیہم چلے
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment