Thursday 4 April 2013

کم سخن ہیں پس اظہار ملے ہیں تجھ سے

کم سخن ہیں پسِ اظہار ملے ہیں تجھ سے
ملنا یہ ہے تو کئی بار ملے ہیں تجھ سے
جانتے ہیں کہ نہیں سہل محبت کرنا
یہ تو اک ضد میں مرے یار ملے ہیں تجھ سے
تیز رفتارئ دنیا کہاں مہلت دے گی
ہم سرِ گرمئ بازار ملے ہیں تجھ سے
کبھی لاتے تھے ترے واسطے جو شاخِ گلاب
وہ بھی اب کھینچ کے تلوار ملے ہیں تجھ سے
تیرے ملنے سے انہیں روک سکا ہے کوئی
ملنے والے تو سرِ دار ملے ہیں تجھ سے
کھینچ لاتی ہے ہمیں تیری محبت ورنہ
آخری بار کئی بار ملے ہیں تجھ سے

عباس تابش

No comments:

Post a Comment