تو کیا یہ طے ہے، کہ اب عمر بھر نہیں ملنا
تو پھر یہ عمر بھی کیوں، تم سے گر نہیں ملنا
یہ کون چُپکے سے تنہائیوں میں کہتا ہے
تِرے بغیر سُکوں عُمر بھر نہیں ملنا
چلو زمانے کی خاطر یہ جبر بھی سہہ لیں
کہ اب مِلے تو کبھی ٹوٹ کر نہیں ملنا
رہِ وفا کے مُسافر کو کون سمجھائے
کہ اِس سفر میں کوئی ہمسفر نہیں ملنا
جُدا تو جب بھی ہوئے دِل کو یوں لگا جیسے
کہ اب گئے تو کبھی لوٹ کر نہیں ملنا
تو پھر یہ عمر بھی کیوں، تم سے گر نہیں ملنا
یہ کون چُپکے سے تنہائیوں میں کہتا ہے
تِرے بغیر سُکوں عُمر بھر نہیں ملنا
چلو زمانے کی خاطر یہ جبر بھی سہہ لیں
کہ اب مِلے تو کبھی ٹوٹ کر نہیں ملنا
رہِ وفا کے مُسافر کو کون سمجھائے
کہ اِس سفر میں کوئی ہمسفر نہیں ملنا
جُدا تو جب بھی ہوئے دِل کو یوں لگا جیسے
کہ اب گئے تو کبھی لوٹ کر نہیں ملنا
سرور بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment