شیخ صاحب سے رسم و راہ نہ کی
شُکر ہے، زندگی تباہ نہ کی
تُجھ کو دیکھا تو سیر چشم ہوئے
تُجھ کو چاہا تو اور چاہ نہ کی
تیرے دستِ سِتم کا عجز نہیں
تھے شبِ ہجر، کام اور بہت
ہم نے فکرِ دلِ تباہ نہ کی
کون قاتل بچا ہے شہر میں فیضؔ
جس سے یاروں نے رسم و راہ نہ کی
فیض احمد فیض
No comments:
Post a Comment