Sunday 21 April 2013

ہم کو تو وہ ملا ہے جو تیری عطا نہیں

ہم کو تو وہ مِلا ہے جو تیری عطا نہیں
پتّے ادھر اڑے ہیں جدھر کی ہَوا نہیں
ہم لوگ تو ہیں قید میں ایسے مکان کی
جس کا کوئی کواڑ گلی میں کھلا نہیں
پہلے تو شاخ شاخ پر تھے آشیاں بہت
اب حال یہ ہے پیڑ پہ پتّا رپا نہیں
موسم ہُوا پے سرد تو پیڑوں پہ دُور تک
چڑیوں کا گُنگناتا ہُوا شور سا نہیں
کہتے ہیں لوگ رات ہَوا تیز تھی بہت
شاید کوئی چراغ کہیں بھی جلا نہیں
اس سے ملے تو دیر تلک گفتگو رہی
گوہرؔ اب اپنا کوئی سخن ان کہا نہیں

افضل گوہر

No comments:

Post a Comment